پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ: چکوال کے علمی و ادبی منظرنامے کا درخشاں باب
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ کا تاریخی لمحہ
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ ایک ایسا لمحہ ہے جو چکوال کے علمی و ادبی حلقوں کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ جب کوئی استاد صرف نصاب تک محدود نہ ہو بلکہ طلبہ کی شخصی اور فکری تربیت میں بھی نمایاں کردار ادا کرے، تو اُس کی ریٹائرمنٹ ایک رسمی رخصتی نہیں بلکہ ایک تاریخ کا اختتام بن جاتی ہے۔ پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ نے بھی یہی تاثر پیدا کیا اور اُن کی الوداعی تقریب اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اُن کا تدریسی سفر کس قدر متاثرکن اور دیرپا تھا۔
پروفیسر شاہد آزاد کا تعلیمی اور تدریسی سفر
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ سے قبل اُن کا تدریسی سفر تقریباً تین دہائیوں پر محیط رہا۔ گورنمنٹ کالج پنوال، پوسٹ گریجویٹ کالج چکوال اور یونیورسٹی آف چکوال میں وہ تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ان کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، جو آج بھی انہیں عزت و محبت سے یاد کرتے ہیں۔ ان کی کلاس روم میں موجودگی صرف تدریس تک محدود نہ تھی بلکہ تربیت، کردار سازی، اور فکری بیداری بھی ان کے تعلیمی فلسفے کا حصہ تھی۔
پروفیسر شاہد آزاد کی تدریسی انفرادیت
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر سب سے زیادہ جس چیز کو سراہا گیا، وہ اُن کا منفرد اندازِ تدریس تھا۔ وہ صرف استاد نہیں بلکہ ایک رہنما، ایک دوست، اور ایک شفیق شخصیت تھے۔ ان کی گفتگو میں نرمی، اپنائیت اور فکری گہرائی نمایاں تھی۔ وہ طلبہ کو نصاب کے ساتھ ساتھ معاشرتی اور اخلاقی شعور بھی عطا کرتے۔ یہی خصوصیات انہیں دیگر اساتذہ سے ممتاز بناتی ہیں۔
پروفیسر شاہد آزاد کی ادبی و صحافتی خدمات
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ کے باوجود ان کی ادبی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ وہ صحافت سے بھی وابستہ رہے اور مختلف قومی اخبارات میں ان کے افسانے، کالم اور مضامین شائع ہوتے رہے۔ مختصر افسانہ نگاری میں ان کو خاص مہارت حاصل ہے جبکہ شاعری سے بھی شغف رکھتے ہیں۔ ان کی تحریروں میں فکری گہرائی، ادبی رنگ اور حقیقت کا عکس جھلکتا ہے۔
خاندانی پس منظر اور شخصیت پر اثرات
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ کی تقریب میں اُن کے خاندانی پس منظر کا ذکر بھی قابلِ ذکر رہا۔ ان کے والد چوہدری محمد آزاد ایک معروف وکیل تھے۔ اسی قانونی ماحول نے شاہد آزاد کی شخصیت میں منطق، متانت، اور توازن پیدا کیا۔ ان کے اندازِ گفتگو اور طرزِ تحریر میں دلیل پسندی اور شائستگی نمایاں ہے۔
معروف شخصیات اور صحافیوں کی شاندار شرکت – پروفیسر شاہد آزاد کی علمی خدمات کو خراجِ تحسین
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ کی اس یادگار تقریب میں چکوال کی علمی، عدالتی، ادبی اور صحافتی دنیا سے تعلق رکھنے والی متعدد معروف شخصیات نے شرکت کی. اور ان کی تعلیمی خدمات پر بھرپور انداز میں روشنی ڈالی۔ تقریب سے خطاب کرنے والوں میں پروفیسر شاہد آزاد، ایڈیشنل سیشن جج راجہ شاہد ضمیر، ریٹائرڈ جج چوہدری واجد حسین، معروف سماجی شخصیت اشرف آصف، سینئر قانون دان چوہدری سکندر علی ایڈووکیٹ، باقر وسیم قاضی، پروفیسر نواز خان، چوہدری سکندر، ڈاکٹر ماریہ آزاد اور سید عرفان زیدی ایڈووکیٹ شامل تھے۔ ان تمام مقررین نے پروفیسر شاہد آزاد کی تعلیمی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ سینئر صحافیوں جیسے ذوالفقار میر، ریاض بٹ، نبیل انور ڈھکو، علی خان، محمد فاروق منہاس، پروفیسرز جمیل ملک، ارشد محمود، طارق محمود اور ڈاکٹر طارق محمود، عابد کیانی،کی موجودگی نے تقریب کو مزید معتبر بنایا۔ اس تقریب میں راجہ عامر جنجوعہ، ڈاکٹر اعظم سمور، عبدالغفور نواب، چوہدری معین اکرم سمیت خواتین پروفیسرز، طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے بھرپور شرکت کی۔ تمام شرکاء نے پروفیسر شاہد آزاد کو پھولوں کے گلدستے اور قیمتی تحائف پیش کرتے ہوئے ان کی علمی و ادبی خدمات کا اعتراف کیا، جو ان کے احترام و مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت تھا۔
شاگردوں کا خراجِ تحسین
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ پر ان کے شاگردوں نے جو جذبات کا اظہار کیا، وہ بے مثال تھا۔ ایک شاگردہ خاص طور پر راولپنڈی سے آئی، جس نے ان کی شفقت اور تربیت کے ایسے واقعات بیان کیے جنہوں نے سامعین کو جذباتی کر دیا۔ ہر مقرر نے ان کی خدمات، انسان دوستی اور تدریسی کردار کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
تعلیمی خدمات کا تسلسل: انگریزی میگزین کی اشاعت
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ سے قبل انہوں نے ایک ضخیم انگریزی میگزین شائع کیا جس میں اردو و انگریزی دونوں زبانوں کے ساڑھے چار سو صفحات شامل تھے۔ یہ میگزین ان کی تخلیقی سوچ، ادبی ذوق اور تعلیمی خدمات کا عملی نمونہ ہے۔
پروفیسر شاہد آزاد کا خطاب: سادگی، محبت اور عزم
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ کی تقریب کے دوران ان کے خطاب نے حاضرین کو بے حد متاثر کیا۔ انہوں نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور سادگی سے اپنی زندگی کے لمحات شیئر کیے۔ ان کا اندازِ بیان نہایت دلنشین اور مودبانہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ادب، تحقیق اور تدریسی سرگرمیوں سے جڑے رہیں گے۔
اخلاص کی پذیرائی: تقریب کا پیغام
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ کی تقریب اس بات کا مظہر تھی کہ جب خدمات اخلاص، دیانت داری اور محبت سے کی جائیں تو وہ دلوں میں گھر کر جاتی ہیں۔ ایسے اساتذہ کبھی فراموش نہیں کیے جاتے۔ وہ ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔
یادگار لمحات اور آئندہ منصوبے
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے شاگرد اور دوست اُن کی خدمات کو یادگار بنانے کے لیے مختلف تقریبات، نشستوں کے منصوبے بنا رہے ہیں تاکہ ان کی علمی خدمات کو نئی نسل تک منتقل کیا جا سکے۔
ریٹائرمنٹ نہیں، ایک نئے سفر کی شروعات
پروفیسر شاہد آزاد کی ریٹائرمنٹ محض ایک اختتام نہیں بلکہ ایک نئے علمی و ادبی سفر کی شروعات ہے۔ ان کی شخصیت، خدمات، اور اندازِ تدریس آئندہ نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ چکوال کے تعلیمی منظرنامے پر ان کا نام ہمیشہ عزت و افتخار سے لیا جائے گا۔ "چکوال پلس” کی ٹیم ان کی خدمات کو سلام پیش کرتی ہے اور ان کے مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتی ہے۔