چکوال کے بازاروں میں تجاوزات کا مسئلہ: ایک نامکمل آپریشن

Spread the love

چکوال کے بازاروں میں تجاوزات کا مسئلہ: ایک نامکمل آپریشن

 

چکوال کے بازاروں میں تجاوزات کا مسئلہ ایک دیرینہ معاملہ ہے جو شہریوں، تاجروں اور میونسپل انتظامیہ کے لیے ایک مستقل چیلنج بنا ہوا ہے۔ چھپڑ بازار سمیت شہر کے دیگر بازاروں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کلین اپ کا آغاز تو کیا گیا. مگر اس میں تسلسل اور سختی کی کمی واضح طور پر نظر آتی ہے۔ دن کے مخصوص اوقات میں میونسپل اہلکاروں کی موجودگی کے دوران دکاندار اور ریڑھی بان اپنی حدود میں رہتے ہیں، لیکن دوپہر دو بجے کے بعد صورتحال دوبارہ بے قابو ہو جاتی ہے۔

تجاوزات کے خلاف نامکمل آپریشن

باقی پنجاب کے شہروں میں تجاوزات کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں، لیکن چکوال میں صورتحال مختلف ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا انتظامیہ کی ملی بھگت اس کی وجہ ہے یا قانونی پیچیدگیاں۔ کچھ ذرائع کے مطابق بازار میں قائم مستقل سٹالز کو دیگر بڑے شہروں میں ختم کر دیا گیا ہے، لیکن چکوال میں ان کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی بڑی وجہ ان کا سپریم کورٹ میں کیس دائر کرنا بتایا جا رہا ہے۔

دکانداروں کی عدم تعاون اور غیر متوازن کارروائی

انتظامیہ کی جانب سے دیے گئے متعدد نوٹسز کے باوجود صرف چند چھوٹے دکانداروں نے تجاوزات ختم کیے ہیں، جبکہ بڑے دکانداروں کے سائن بورڈز، تھڑے اور شیڈز جوں کے توں قائم ہیں۔ اس سے یہ خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ آپریشن بھی ماضی کی طرح ادھورا ہی رہے گا؟ اور کیا بازاروں میں دوبارہ تجاوزات قابض ہو جائیں گی؟

ریڑھی بانوں کے لیے مخصوص جگہ کیوں نہیں؟

پنجاب کے دیگر شہروں میں ریڑھی بانوں کے لیے مخصوص بازار قائم کیے گئے ہیں تاکہ وہ باقاعدہ طریقے سے اپنا کاروبار کر سکیں اور تجاوزات کا مسئلہ بھی حل ہو جائے۔ کیا چکوال میں بھی ایسا کوئی منصوبہ بنایا جا سکتا ہے؟ فی الحال اس بارے میں کوئی حتمی اعلان نہیں کیا گیا. اور انتظامیہ کی خاموشی مزید سوالات کو جنم دے رہی ہے۔

انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان

ٹی ایم او اور اے سی چکوال بازاروں کا دورہ کر کے رپورٹیں تو بھجوا دیتے ہیں. مگر عملی طور پر کوئی خاص پیش رفت نظر نہیں آتی۔ اگر حکام واقعی تجاوزات کے خاتمے میں سنجیدہ ہیں . تو اس پر مستقل اور مؤثر عمل درآمد کیوں نہیں کیا جا رہا؟

کیا سیاسی مداخلت مسئلہ ہے؟

وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے تجاوزات کے خلاف سخت آپریشن کا عندیہ دیا ہے، مگر کیا چکوال میں اس آپریشن کی راہ میں سیاسی رکاوٹیں ہیں؟ یا پھر انتظامیہ کی کمزوری اس کی بڑی وجہ ہے؟ اس کے علاوہ قانونی پیچیدگیاں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہو سکتی ہیں، جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔

 

Please watch more news on this page

نتیجہ اور تجاویز

چکوال کے بازاروں کو تجاوزات سے پاک کرنا شہریوں، تاجروں اور انتظامیہ کے باہمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ اس کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:

  1. مستقل اور سخت آپریشن:
  2. تجاوزات کے خلاف کارروائی صرف عارضی نہیں ہونی چاہیے، بلکہ ایک مستقل پالیسی کے تحت سختی سے عمل میں لائی جائے۔
  3. بڑے دکانداروں کے خلاف کارروائی:
  4. صرف چھوٹے دکانداروں کو نشانہ بنانے کے بجائے بڑے دکانداروں کے سائن بورڈز، تھڑے اور شیڈز بھی ہٹائے جائیں۔
  5. ریڑھی بانوں کے لیے متبادل جگہ:
  6. دیگر شہروں کی طرح چکوال میں بھی ریڑھی بانوں کے لیے مخصوص جگہ فراہم کی جائے. تاکہ بازاروں میں بے ہنگم رش نہ بڑھے۔
  7. سیاسی اور قانونی رکاوٹوں کا خاتمہ:
  8. تجاوزات کے خاتمے میں حائل سیاسی اور قانونی مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

چکوال کے شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک منظم اور تجاوزات سے پاک بازار میں خریداری کریں۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے اور مستقل حل تلاش کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے