Sheeshay wali masjid chakwalشیشے والی مسجد چکوال : عظیم الشان فن تعمیر کا شاہکار

Spread the love

چکوال کی خوبصورت سرزمین پر واقع شیشے والی مسجد ایک شاندار اور دیدہ زیب فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ اس مسجد کی بنیاد الحاج خواجہ فضل کریم چشتی نے رکھی، جو ایک مرد خدا اور تصوف کے عاشق تھے۔ ان کا تعلق ایک متمول تاجر خاندان سے تھا اور ان کی ولادت خواجہ غلام محمد کے ہاں 1890 میں ہوئی۔ ان کا وسیع کاروبار کلکتہ میں تھا، مگر ان کی روحانی رغبت انہیں صوفیانہ زندگی کی طرف لے گئی۔

خواجہ فضل کریم چشتی نے تصوف کی تلاش میں میرا شریف کا سفر کیا، جہاں انہوں نے خواجہ احمد میروی ؒ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے بیعت کی اور منصب خلافت حاصل کیا۔ 1930 میں کاروباری زندگی سے کنارہ کشی کے بعد، انہوں نے کلکتہ کو خیرباد کہہ کر چکوال کا رخ کیا۔ یہاں انہوں نے کچھ عرصہ مسجد خواجگان میں عبادت کی اور پھر خلوت کی تلاش میں چکوال سے سرگودھا روڈ کی طرف ایک ویران مقام بھنڈر میں سکونت اختیار کی، جسے بعد میں انوار آباد کہا گیا۔ یہ مقام ان کے روحانی چلہ کشی کے لیے موزوں تھا۔

1945 میں، انہوں نے اسی جگہ پر شیشے والی مسجد کی بنیاد رکھی، جو آج بھی اپنے حسن و جمال اور روحانی فضا کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ مسجد نہایت عالی شان اور دیدہ زیب ہے، اور اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والے شیشے اور دیگر مواد اس کی خوبصورتی کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔ مسجد کا وسیع صحن، مضبوط بنیادیں اور دیدہ زیب دیواریں اس کے معماروں کے ذوق سلیم کی عکاسی کرتی ہیں۔

شیشے والی مسجد کی مکمل ویڈیو اس لنک میں ملاحظہ فرمائیں۔ شکریہ

https://youtu.be/JnBHVdmeT-k

 

مسجد کی اندرونی زیبائش نہایت حسین ہے، جہاں پر باریک کام، میناکاری، اور شیشے کا حسین و جمیل استعمال کیا گیا ہے۔ مسجد کی بیرونی دیواروں پر لگائی گئی جاپانی ٹائلیں آج بھی اسی طرح چمک دمک کے ساتھ کھڑی ہیں اور دیکھنے والوں کو خوبصورتی کا پیغام دیتی ہیں۔ مسجد کے اندر اسمائے حسنیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام مبارک نہایت خوبصورت ڈیزائن میں آویزاں ہیں۔

مسجد کے سامنے ایک وسیع تالاب ہے، جو 1971 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ مسجد کے دائیں جانب دو بڑے درخت ہیں، جو مسجد کی تعمیر کے وقت لگائے گئے تھے۔ یہ درخت آج بھی سرسبز و شاداب ہیں اور مسجد کے حسن کو بڑھاتے ہیں۔ مسجد کے صحن کے ایک طرف الحاج خواجہ فضل کریم چشتی کا مزار واقع ہے، جو 9 جنوری 1981 کو وفات پا گئے تھے۔ اسی مسجد کے صحن میں مولانا حافظ غلام ربانی کی قبر بھی ہے، جنہوں نے سینکڑوں بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم دی۔

شیشے والی مسجد نہ صرف اپنی ظاہری شان و شوکت کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ اس کی روحانی فضا بھی دلوں کو سکون بخشتی ہے۔ مسجد کے اندرونی حصے میں کی جانے والی میناکاری اور باریک کام دیکھنے والوں کو حیرت میں ڈال دیتا ہے۔ یہاں نماز پڑھنے والے نمازیوں کو ایک خاص قسم کی روحانی کیفیت محسوس ہوتی ہے، جو انہیں دنیا کی مشکلات سے دور کرکے اللہ کے قریب لے آتی ہے۔ اس مسجد کی فضا میں ایک روحانی سکون پایا جاتا ہے جو دلوں کو مطمئن کرتا ہے اور روح کو تازگی بخشتا ہے۔

شیشے والی مسجد نہ صرف ایک عبادت گاہ ہے بلکہ ایک تاریخی ورثہ بھی ہے، جو چکوال کی ثقافتی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ مسجد نہ صرف مسلمانوں کے لیے عبادت کا مقام ہے بلکہ مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کے لوگوں کے لیے بھی دلچسپی کا باعث ہے۔ یہاں دور دراز سے لوگ اس مسجد کی خوبصورتی اور فن تعمیر کا مشاہدہ کرنے آتے ہیں۔ اس مسجد کی دیدہ زیب ساخت اور روحانی ماحول اسے ایک منفرد مقام بناتے ہیں، جہاں لوگ آ کر سکون حاصل کرتے ہیں، تاریخ سے واقفیت حاصل کرتے ہیں اور اس کے معماروں کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے