...

یومِ تشکر: افواجِ پاکستان کی فتح پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کا تاریخ ساز خطاب

Spread the love

یومِ تشکر: افواجِ پاکستان کی فتح پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کا تاریخ ساز خطاب

بیلسٹک حملوں کے جواب میں دشمن کو منہ توڑ جواب، سیز فائر کی التجا، اور معیشت میں

بھی 10 مئی جیسی فتح حاصل کرنے کا عزم

یومِ تشکر کے موقع پر پاکستان مونومنٹ شکر پڑیاں اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل شمشاد احمد مرزا، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وفاقی وزراء، غیر ملکی سفارتکار، صحافی، فنکار اور دیگر معزز مہمان شریک ہوئے۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعظم شہباز شریف تھے۔

تقریب کا آغاز شہداء کے لیے خصوصی دعا سے ہوا۔ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے فلائی پاسٹ کے ذریعے قوم کے عزم اور حوصلے کو سلام پیش کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا دن یوم تشکر ہے۔ یہ دن تاریخ میں صدیوں بعد نصیب ہوتا ہے۔ آج سے تقریباً پچاس سال پہلے ایک دل خراش سانحہ پیش آیا تھا، لیکن آج 10 مئی 2025 کو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے، اس قوم کی دعاؤں سے، اور افواجِ پاکستان کے جذبے سے ہمیں وہ دن دیکھنے کو ملا جس پر پوری قوم سجدہ ریز ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان کے لیے، بری، بحری اور فضائی افواج کے لیے، کروڑوں پاکستانیوں نے ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ ہمارے یہ کڑیل جوان، ہمارے یہ دلیر سپوت ایسی فتح حاصل کریں کہ دشمن دوبارہ پاکستان کی طرف دیکھنے کی ہمت نہ کرے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 9 مئی جمعہ کی رات سپہ سالاروں سے بات ہوئی، جس میں فیصلہ ہوا کہ دشمن نے تمام حدیں پار کر لی ہیں۔ ہم نے انتہائی مخلصانہ پیشکش کی تھی کہ آئیے ایک عالمی تحقیقاتی کمیٹی بنا لیتے ہیں جو حقائق دنیا کے سامنے رکھے گی، مگر دشمن نے اسے غرور اور تکبر سے مسترد کر دیا اور پاکستان پر حملہ کر دیا۔ بے گناہ پاکستانی شہید کیے گئے، جن میں ایک چھ سالہ بچہ بھی شامل تھا۔ مائیں، بہنیں، بزرگ اور جوان شہید ہوئے۔ دشمن نے پیغام دیا کہ وہ پاکستان کے اندر آ کر حملہ آور ہو سکتا ہے۔

اسی رات فیصلہ کیا گیا کہ چھ دشمن طیارے ہم پہلے ہی گرا چکے ہیں، اور اب مزید کارروائی کی جائے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان طیاروں میں رافیل بھی شامل تھے، جو دشمن کی طاقت کی علامت تھے۔ ہمارے شاہینوں نے ان کو جھپٹ جھپٹ کر مار گرایا۔ دشمن کے مجاہدین، ڈرون اور دیگر ٹیکنالوجی بھی زمین بوس کر دی گئی۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اسی رات تقریباً ڈھائی بجے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے انہیں فون پر اطلاع دی کہ دشمن نے بیلسٹک میزائل لانچ کیے ہیں، جن میں سے ایک نور خان ایئربیس پر گرا ہے، اور دیگر مختلف علاقوں میں بھی حملے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل کی آواز میں اعتماد، غیرت اور وطن کی محبت تھی۔ انہوں نے اجازت طلب کی کہ دشمن کو ایسا جواب دیا جائے کہ وہ عمر بھر یاد رکھے۔ وزیر اعظم نے اجازت دی اور کہا کہ دشمن کو سبق سکھایا جائے۔

پھر آپ نے دیکھا کہ پٹھان کوٹ، آدم پور اور دیگر مقامات پر کس طرح ہمارے شاہینوں اور الفتح میزائلوں نے دشمن کو ہدف بنایا۔ دشمن کو سر چھپانے کی جگہ نہ ملی۔ فجر کے وقت وزیر اعظم نے بتایا کہ وہ تیراکی کے لیے جا رہے تھے اور سیکیور فون ہمراہ تھا۔ ضیاء سے کہا کہ اگر کوئی کال آئے تو فوراً اطلاع دینا۔ جب کال آئی تو جنرل عاصم منیر نے بتایا کہ دشمن سیزفائر کی درخواست کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آپ نے دشمن کو بھرپور جواب دیا ہے، اب سیزفائر کی پیشکش قبول کریں۔

یہ ساری داستان خلاصہ ہے اس عظیم جدوجہد کا جو ہماری افواج اور قوم نے کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری اپنی ہوم گراؤنڈ ٹیکنالوجی، چینی طیارے، جدید گیجٹس، اور سسٹمز نے دنیا کو حیران کر دیا۔ بھارت، جو خطے کا تھانیدار بننا چاہتا تھا، جو اپنی معیشت کے بل پر دنیا کو جھکانا چاہتا تھا، آج شکست خوردہ ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی دعاؤں کو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمایا، تہجد گزاروں کے سجدے آسمان چیرتے ہوئے عرش تک پہنچے اور ہمیں یہ عظیم فتح عطا ہوئی۔ آج پوری قوم اپنی افواج کے پیچھے کھڑی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم پاکستان کو اس منزل کی طرف لے جائیں جس کا خواب قائد اعظم اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔ لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دے کر جو پاکستان بنایا، اس کا مقصد پورا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کی کوتاہیوں میں نہیں الجھنا، بلکہ آج جو قومی اتحاد، یگانگت، اخوت اور یکجہتی موجود ہے، اسے سرمایۂ حیات بنانا ہے۔ اگر ہم متحد ہو کر آگے بڑھیں تو نہ صرف ماضی کے نقصانات کا ازالہ ممکن ہے بلکہ پاکستان عالمی سطح پر اپنا مقام حاصل کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معیشت میں بھی 10 مئی جیسی فتح حاصل کرنی ہے۔ ہمیں دن رات محنت کرنا ہوگی، خون پسینہ بہانا ہوگا۔ پاکستان میں کسی چیز کی کمی نہیں، صرف عمل کی ضرورت ہے۔ چاہے فوجی ہوں، سیاستدان ہوں، انجینئر ہوں، ڈاکٹر ہوں، محنت کش ہوں یا فنکار ہوں، سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

آخر میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہ پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر بابر اور تمام شاہینوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اور بالخصوص جنرل عاصم منیر کی ولولہ انگیز قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے علامہ اقبال کا شعر پڑھا:

جہانِ تازہ کی ہے افکارِ تازہ سے نمود
کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا

اور کہا کہ اگر یہ افکار نہ ہوتے، اگر یہ نئی سوچ نہ ہوتی، اگر یہ الفتح میزائل اور جدید ٹیکنالوجی نہ ہوتی، تو آج کا دن نہ دیکھنے کو ملتا۔ اسی سوچ کو لے کر ہمیں آگے بڑھنا ہے اور پاکستان کو عظیم بنانا ہے۔

more info please watch…

انہوں نے آخر میں پورے جوش و جذبے سے نعرہ لگوایا:
افواجِ پاکستان زندہ باد، پاکستان زندہ باد، قائد اعظم زندہ باد۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.