...

✍️ افسانچہ: تجسس

Spread the love

✍️ افسانچہ: تجسس

تحریر: ندا کائنات
گورنمنٹ کالج پنوال، طالبۂ بی ایس انگلش (سمسٹر فور)

 

کالج جاتے ہوئے میری نظر اس خاتون پر پڑی جو سڑک کنارے سائے میں خاموشی اوڑھے بیٹھی تھی۔ لوگ اسے یوں نظر انداز کیے گزر رہے تھے، گویا وہ موجود ہی نہ ہو۔ میری نگاہوں نے اس سے پہلے اس کو کبھی نہیں دیکھا تھا۔ مجھے لگا کہ شاید وہ کوئی مانگنے والی ہے، جو یوں سڑک کنارے بیٹھی ہے، اور یوں میں اپنے راستے چل دی۔

دوسرے روز دیکھا تو وہ عورت وہیں پر بیٹھی تھی۔ وہ عمر کے اس حصے میں تھی جہاں ماضی کے علاوہ ہر چیز دھندلی اور مدہم دکھائی دیتی ہے۔ زمانے کے سرد و گرم نے اس کے چہرے پر واضح نشان چھوڑے تھے۔ اس کی سوالی آنکھوں کا خالی پن صاف دکھائی دیتا تھا۔

میرا جی چاہا کہ اس خاتون سے احوال دریافت کروں، مگر پھر شام کا سوچ کر آگے بڑھ گئی۔ دن بھر کی مصروفیت نے اس عورت کا خیال یکسر فراموش کر دیا تھا۔ شام کو گرجتے بادلوں اور ابا جان کی متعدد فون کالز کے سبب گھر پہنچنے کی جلدی میں، بلا ارادہ ہی ایک متبادل مگر قدر مختصر راستے سے ہوتے ہوئے گھر پہنچ گئی۔

اگلی صبح اس عورت کو پھر وہیں بیٹھے دیکھا تو یاد آیا، لیکن پھر تاخیر کے پیش نظر میں نے ایک بار پھر یہ خیال شام پر ڈال دیا۔ شام کو حسبِ معمول تھکاوٹ کے باعث، ضمیر کی ملامت کے باوجود گھر جانے کو ہی ترجیح دی۔

اگلے روز کالج سے چھٹی تھی۔ چھٹی کے بعد، سوموار کے روز چہرے پر بیزار تاثرات سجائے جب میں کالج کے لیے نکلی تو وہ عورت وہاں موجود نہیں تھی۔ یکدم مجھے تجسس نے گھیر لیا۔ میں نے پاس کھڑے ایک ریڑی والے سے اس عورت کے بارے میں پوچھا۔ اس نے کہا، "وہ تو کل ادھر بیٹھی تھی اور یہیں پر مر گئی۔” انتہائی سادہ الفاظ اور معمول کے اطلاعاتی لہجے میں۔

اسی لمحے مجھے احساس ہوا کہ میری موت تو اس عورت سے پہلے ہی ہو چکی ہے۔ میں نے ایک نظر اردگرد دیکھا۔ ہر سمت چلتے پھرتے، سانس لیتے مردے میرے سامنے تھے۔ میں نے اپنے مردہ وجود کو لیے کالج کی جانب بڑھنا جاری رکھا۔

💡 اختتامیہ نوٹ

یہ افسانچہ ندا کائنات کے حساس مشاہدے اور گہرے انسانی جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ عام منظرنامے سے جنم لینے والی یہ کہانی قاری کو جھنجھوڑ کر سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ بے حسی اور مصروفیات کے اس دور میں اصل زندگی کہاں باقی رہ گئی ہے۔

✨ تعارفِ مصنفہ

ندا کائنات گورنمنٹ کالج پنوال کی ایک باصلاحیت طالبہ ہیں جو بی ایس انگلش (سمسٹر فور) میں زیرِ تعلیم ہیں۔ ادب اور تخلیقی تحریر سے ان کی گہری دلچسپی ہے، اور وہ اپنے خیالات کو سادہ مگر مؤثر انداز میں بیان کرنے کا ہنر رکھتی ہیں۔ زیرِ نظر افسانچہ بھی ان کی تخلیقی سوچ اور مشاہدے کی جھلک پیش کرتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.