چکوال گرین الیکٹرک بس سروس — عوامی سہولت، مسائل اور ممکنہ حل
چکوال گرین الیکٹرک بس سروس کا باقاعدہ آغاز
گزشتہ روز چکوال گرین الیکٹرک بس سروس کا باضابطہ افتتاح کر دیا گیا ہے، اور اب یہ جدید، آرام دہ اور ماحول دوست بسیں چکوال کی اہم شاہراہوں پر رواں دواں ہیں۔ چکوال گرین الیکٹرک بس سروس کو عوامی سہولت کا ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف کم کرایہ فراہم کرتی ہے بلکہ سفر کو محفوظ، پرسکون اور آسان بھی بناتی ہے۔
افتتاح کے بعد سے شہریوں کی بڑی تعداد روزانہ اس سروس کا استعمال کر رہی ہے، جو اس کے فوری طور پر مقبول ہونے کا ثبوت ہے۔
موجودہ تین روٹس — چکوال گرین الیکٹرک بس سروس
اس وقت چکوال گرین الیکٹرک بس سروس تین باقاعدہ روٹس پر چل رہی ہے، جو شہر اور نواحی علاقوں کو بہتر ٹرانسپورٹ سلسلے سے جوڑتے ہیں۔
1۔ تحصیل چوک تا ملہال مغلاں روٹ
مکمل روٹ:
تحصیل چوک → علی مسجد → چوآ چوک → ڈب → چتال → چک باقر شاہ → سہگل آباد → سرکال مائر → کھیوال → خان پور → ڈوہمن → جنڈ خانزادہ → پنڈی گجراں → ملہال مغلاں → دھروگی راجگان
یہ بس ہر مقررہ اسٹاپ پر باقاعدہ رکے گی، اور واپسی بھی اسی روٹ کے تمام اسٹاپس سے ہوتی ہے۔
2۔ ڈسٹرکٹ کمپلیکس تا ڈھڈیال روٹ
مکمل روٹ:
اوڈھڑوال چوک → ایمپوریم → سبزی منڈی → شہداء پارک → ریلوے روڈ / جی پی او → چھپڑ بازار / بھون چوک → تحصیل چوک → کرسچین کالونی / ڈھوک مومن → پنڈی پھاٹک → تین مرلہ سکیم → بہکڑی اسٹاپ → ڈب روڈ → منور آئی ہسپتال → چک نورنگ → ڈھوک ودھن → مونا چوک → ہرڑ چوک → فرید کسر موڑ
یہ شہر کا مصروف ترین روٹ ہے جہاں متعدد اسٹاپس پر باقاعدہ مسافر بیٹھتے اور اترتے ہیں۔
3۔ تحصیل چوک تا بلکسر روٹ
مکمل روٹ:
چھپڑ بازار / بھون چوک → ریلوے روڈ / جی پی او → شہداء پارک / جی بی ایس → سبزی منڈی → فوجی فاؤنڈیشن کالج → ڈسٹرکٹ کمپلیکس → اوڈھڑوال چوک → ایمپوریم مارکیٹ → نیو چکوال سٹی → مرید چوک → الشفا ہسپتال → باری زرعی فارم → نارتھ بلکسر انٹرچینج → ساوتھ بلکسر انٹرچینج → تھوہا بہادر ایچ بی ایل → تھوہا بہادر → بلکسر
یہ روٹ ضلع کے بیرونی علاقوں کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
یہ تینوں روٹس فی الحال چکوال کی بنیادی ٹرانسپورٹ ضروریات پوری کر رہے ہیں، مگر آبادی اور سفر کی طلب بڑھنے کے باعث بہتری کی ضرورت بھی نمایاں ہو رہی ہے۔
20 روپے کرایہ — مگر چکوال گرین الیکٹرک بس سروس میں فری سفر بھی
چکوال گرین الیکٹرک بس سروس کا کرایہ فی سواری صرف 20 روپے رکھا گیا ہے جو شہریوں کے لیے ایک بڑی سہولت ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے درج ذیل مسافروں کے لیے فری سفر کا اعلان کیا ہے:
خواتین
60 سال سے زائد عمر کے بزرگ
بچے اور طلبہ/طالبات
یہ سہولت یقینی طور پر متوسط اور غریب طبقے کی مالی مشکلات کو کم کرتی ہے۔ تاہم انتظامیہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ مستقبل میں اس سلسلے میں تبدیلی کا امکان موجود ہے۔
سب سے بڑا مسئلہ — بسوں کی کمی اور ایک گھنٹے کا گیپ
اگرچہ چکوال گرین الیکٹرک بس سروس سہولت کا ایک بڑا ذریعہ ہے، مگر چند اہم مسائل بھی سامنے آئے ہیں۔
سب سے بڑا مسئلہ: طویل انتظار
ابتدائی اعلان کے مطابق بسیں ہر 15 سے 30 منٹ بعد چلنی تھیں، مگر عملی طور پر کئی روٹس پر ایک گھنٹے بعد بس آ رہی ہے۔
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ:
بسیں فل ہونے کے باوجود ٹائم مکمل ہونے تک نہیں چلتی
خواتین، بچے اور بزرگ ایک گھنٹہ کھڑے رہ کر انتظار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں
کرایہ دینے والے مسافروں کو بھی سیٹ نہ ملنے کی شکایت ہے
ایک بس کے بعد دوسری بس بھی ایک گھنٹے بعد ہی روانہ ہوتی ہے، جس سے ہجوم اور بے ترتیبی میں اضافہ ہوتا ہے
دور دراز علاقوں کے لوگوں کے لیے یہ صورتحال مزید مشکل بنتی ہے
بسوں کی تعداد بڑھانا—چکوال گرین الیکٹرک بس سروس کا عملی حل
عوامی رائے اور زمینی صورتحال کے مطابق سروس کو مؤثر بنانے کے لیے درج ذیل تجاویز اہم ہیں:
1. بسوں کی تعداد کم از کم 15 سے بڑھا کر 30 کی جائے
اس سے ہر روٹ پر بسوں کی روانگی کا وقفہ کم ہو جائے گا۔
2. صبح اور شام کے رش والے اوقات میں فوری روانگی کی جائے
اسکول، کالج اور دفتر آنے جانے والے افراد کے لیے یہ اقدام انتہائی مفید ہوگا۔
3. دن کے وقت 20 سے 30 منٹ کا گیپ رکھا جائے
اس سے مسافروں کو غیر ضروری انتظار سے نجات ملے گی۔
4. چھوٹے اسٹاپس پر مناسب شیڈول ترتیب دیا جائے
فی الحال بسیں فل ہونے کی وجہ سے بعض اوقات چھوٹے اسٹاپ پر رکے بغیر گزر جاتی ہیں۔
گرین بسوں کے افتتاح کی تقریب جانیں اس لنک سے
ممبر قومی اسمبلی چکوال میجر (ر) طاہر اقبال کا خصوصی انٹرویو چکوال پلس کیلئے جانیں اس لنک میں
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کا خصوصی انٹرویو چکوال پلس کیلئے جانیں اس لنک میں
ڈپٹی کمشنر چکوال میڈم سارہ حیات گوندل کا تفصیلی انٹرویو اس لنک میں چکوال پلس خصوصی
ممبر صوبائی اسمبلی مہوش سلطانہ راجہ کا خصوصی انٹرویو اس لنک میں جانیں
ممبر صوبائی اسمبلی تنویر اسلم سیتھی کا خصوصی چکوال پلس کیلئے انٹرویو جانیں اس لنک میں
رکشا ڈرائیوروں پر اثر — لیکن مکمل ختم نہیں ہوگا
چکوال گرین الیکٹرک بس سروس کے آغاز سے شہر میں رکشہ ڈرائیوروں کی اندرون شہر سواری میں کمی ضرور آئی ہے، مگر:
بکنگ سفر
گلی محلوں کے مختصر فاصلے
شہر کے اندرونی علاقوں کی ضروریات
ابھی بھی رکشہ سروس کو برقرار رکھتے ہیں۔
دور دراز علاقوں میں چونکہ بسیں کم ہیں، اس لیے وہاں پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی طلب برقرار رہے گی۔
کرایہ اور فری سروس — چند اہم تجاویز
1. 20 روپے کرایہ مناسب ہے، مگر مستقبل میں 30 روپے تک اضافہ ممکن ہے۔
2. فری سروس کے نظام میں بہتری ضروری ہے:
فری سفر صرف 60 سال سے زائد خواتین و حضرات تک محدود کیا جائے
عام خواتین کے لیے رعایتی کرایہ رکھا جائے
طلبہ کے لیے مخصوص اوقات میں رعایت مقرر کی جائے
اس سے رش کم ہوگا اور سروس سب کے لیے بہتر انداز میں چل سکے گی۔
چکوال گرین الیکٹرک بس سروس ایک بڑا قدم، مگر بہتری ناگزیر
بے شک چکوال گرین الیکٹرک بس سروس چکوال کی ٹرانسپورٹ کا ایک بڑا اور اہم سنگِ میل ہے۔
یہ سستی، ماحول دوست اور سہل ٹرانسپورٹ فراہم کر رہی ہے، مگر شہری آبادی میں اضافے اور رش کی وجہ سے سروس میں فوری بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
اگر:
بسوں کی تعداد بڑھا دی جائے
صبح و شام فوری روانگی کا نظام لایا جائے
فری سفر کے اصول بہتر کیے جائیں
تو یہ سروس چکوال کے لیے نہ صرف مثالی بلکہ پورے صوبے کے لیے ایک کامیاب ماڈل ثابت ہوگی۔



