زراعت کی سرگرمیوں کا مرکز چکوال کی سبزی منڈی
اپنے ابتدائی دنوں میں چکوال کی سبزی منڈی زرعی سرگرمیوں کا ایک متحرک مرکز تھی۔ ارد گرد کے دیہات کے کسان دور دراز کا سفر کر کے اپنے ساتھ تازہ سبزیوں کی مختلف اقسام لاتے تھے۔ منڈی کا منظر بہت پرجوش ہوتا تھا، لوگوں اور جانوروں سے بھری ہوتی تھی۔ سبزیوں سے لدے گدھے، گھوڑے اور اونٹ تنگ گلیوں میں بھرے ہوتے تھے، جو منڈی کی متحرک فضا میں اضافہ کرتے تھے۔
یہ منڈی نہ صرف سبزیاں خریدنے اور بیچنے کی جگہ تھی بلکہ یہ مختلف برادریوں کے لوگوں کے درمیان میل جول کا ایک اہم مقام بھی تھی، جن میں ہندو اور سکھ بھی شامل تھے۔ منڈی کے دکانوں میں ہر طرح کی اشیاء دستیاب ہوتی تھیں، جو یہاں آنے والوں کی ضروریات کو پورا کرتی تھیں۔ تجارت اور معاشرتی میل جول کا یہ امتزاج چکوال کی روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گیا تھا۔
منڈی میں تبدیلی کا سفر: سبزیوں سے جوتوں کی طرف
وقت کے ساتھ ساتھ اس بازار میں بھی تبدیلیاں آنے لگیں۔ سبزیوں کی تجارت، جو کہ منڈی کی شناخت کا مرکزی حصہ تھی، آہستہ آہستہ شہر سے باہر منتقل ہو گئی۔ اس تبدیلی کی وجہ زیادہ جگہ اور بہتر لاجسٹکس کی ضرورت تھی، جس سے کسانوں اور تاجروں کو زیادہ مو¿ثر طریقے سے کام کرنے کا موقع ملا۔ پرانی سبزی منڈی، جو اب اپنی بنیادی تجارت سے خالی ہو چکی تھی، نے ایک نئے مقصد کو تلاش کیا۔
سبزیوں کے اسٹالوں کی جگہ جوتے کی دکانوں نے لے لی۔ ان دکانوں نے جلد ہی بازارکی نئی شناخت قائم کر لی، جس کی وجہ سے اس کا نام موچی بازار پڑ گیا۔ یہ بازار اپنے معیاری جوتوں کے لیے مشہور ہو گیا، جو علاقے بھر سے گاہکوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے لگا۔
کاریگروں کی ایک نئی لہر
موچیوں کے ساتھ ساتھ درزیوں نے موچی بازار کو اپنی تجارت کے لیے ایک مثالی مقام سمجھا۔ انہوں نے اپنی دکانیں قائم کیں، جو کسٹم فٹ شدہ ملبوسات کی خدمات پیش کرتے تھے اور گاہکوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے تھے جو مخصوص لباس کی تلاش میں تھے۔ ہنر مند درزیوں کی موجودگی نے بازار کو ایک نیا روپ دیا، جس سے یہ جوتے اور کپڑے دونوں کے لیے ایک مقبول مقام بن گیا۔
ثقافتی ورثہ: پرانی عمارتوں کی خصوصیات
اس پرانی سبزی منڈی کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں ابھی بھی کئی عمارتیں موجود ہیں جو پاکستان کی تخلیق کے وقت کی ہیں۔ یہ دو منزلہ عمارتیں پرانے طرز تعمیر کی عکاسی کرتی ہیں۔ اگر آپ اس بازار میں جائیں تو آپ کو اب بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ ایک قدیم دور میں داخل ہو گئے ہیں۔ یہ اب ایک ثقافتی بازار کا حصہ بن چکا ہے۔ دلچسپی کی کمی کی وجہ سے بہت سی پرانی عمارتیں گر رہی ہیں اور کچھ اگر تھوڑی سی توجہ دی جائے تو کئی سالوں تک قائم رہنے کے قابل ہیں۔
آج کا موچی بازار
آج، موچی بازار چکوال کی تجارت کی کبھی نہ ختم ہونے والی نوعیت کی عکاسی کرتا ہے۔ جبکہ منڈی میں درزیوں کی دکانیں ابھی بھی موجود ہیں، یہ لوہاروں کے لیے بھی مشہور ہو چکی ہے۔ یہ ہنر مند کاریگر مختلف قسم کی لوہے کی اشیاءبھی تیار کرتے ہیں، گھریلو سامان سے لے کر اوزار اور آلات تک۔ کچھ لوہار اپنے ہاتھوں سے مصنوعات بناتے ہیں، جبکہ کچھ لاہور جیسے شہروں سے اشیاءمنگوا کر اپنے گاہکوں کی متنوع ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔