چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی محمد اسحاق کاتاریخی انٹرویو – مغلیہ خاندان کی داستان

Spread the love

چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی محمد اسحاق (مرحوم) کاتاریخی انٹرویو – مغلیہ خاندان کی داستان

چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی محمد اسحاق کا تاریخی انٹرویومغلیہ خاندان کی داستان بیان کی، ایک یادگار لمحہ ہے۔ حاجی محمد اسحاق، جو چکوال کے ایک گاؤں میں رہائش پذیر تھے، نے چکوال پلس یوٹیوب چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اپنے خاندان کے تاریخی ورثے، مغلیہ سلطنت کے زوال، اور اپنی ہجرت کی تفصیلات کو واضح طور پر بیان کیا۔ یہ انٹرویو چکوال کی تاریخ اور مغلیہ خاندان کی کہانی کے حوالے سے ایک اہم دستاویز ہے، جو آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔

حاجی اسحاق رائل مغل چکوال پلس کو انٹرویو دیتے ہوئے
چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی محمد اسحاق انٹرویو دیتے ہوئے

رائل مغل حاجی محمد اسحاق: ایک تاریخی پس منظر کی کہانی

حاجی محمد اسحاق (مرحوم) ایک معروف شخصیت تھے جو چکوال کے ایک گاوں کریالہ میں مقیم تھے۔ ان کی شخصیت کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ وہ مغلیہ خاندان کے وارث تھے.  جن کا تعلق براہ راست بہادر شاہ ظفر کے ساتھ تھا۔ چکوال پلس یوٹیوب چینل کے لیے دیے گئے ایک انٹرویو میں حاجی محمد اسحاق نے اپنے خاندان کی داستان بیان کی  جو کہ نہایت ہی دلچسپ اورتاریخی اعتبار سے اہمیت کی حامل ہے۔چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی محمد اسحاق (مرحوم) کے تاریخی انٹرویو میں انہوں نے اس بات کو واضح کیا کہ ان کا خاندان بہادر شاہ ظفر کے والد شاہ اکبر ثانی کی نسل سے ہے’ اہم ہے۔

مغلیہ سلطنت کے زوال کا وقت اور خاندان کی ہجرت

1857ء کی جنگ آزادی ہندوستان کی تاریخ میں ایک اہم موڑ تھا۔ اس دوران مغلیہ سلطنت کو زوال کا سامنا کرنا پڑا، اور انگریزوں نے دہلی پر قبضہ کر لیا۔ اسی زمانے میں حاجی محمد اسحاق کے بزرگ مرزا جہاں خسرو بہادر نے دہلی سے بھاگ کر چکوال کے علاقے میں پناہ لی۔ انہوں نے اپنے بیٹے مرزا عالم خسرو بہادر کے ساتھ ہجرت کی، جن کا نام خود بہادر شاہ ظفر نے رکھا تھا۔

سکیچ بہادر شاہ ظفر
بہادر شاہ ظفر کی ہاتھ سے بنی ہوئی تصویر

ہجرت کی دشواریاں اور چکوال میں آباد کاری

مرزا جہاں خسرو بہادر کے چکوال کی جانب ہجرت کرنے کا مقصد انگریزوں سے بچاو تھا، کیونکہ دہلی میں مغلیہ خاندان کے افراد کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔  یہ باپ بیٹا اور ان کے ایک عزیز پہلے پکڑالہ (ترقی موڑ ) میں آ کر رکے۔ لیکن وہ علاقہ جی ٹی روڈ کے ساتھ تھا جہاں سے انگریزی فوج کا گزر ہوتا تھا تو وہاں سے آگے بڑھے اورچکوال کے گاﺅں کریالہ میں آ کر آباد ہوئے۔ یہ علاقہ انہیں محفوظ محسوس ہوا، کیونکہ یہاں کے پہاڑی علاقے نے انہیں انگریزوں سے چھپنے کا موقع فراہم کیا۔

خاندان کی بقاء اور شادی بیاہ

کریالہ میں آکر مرزا جہاں خسرو بہادر اور ان کے بیٹے نے اپنی نئی زندگی کا آغاز کیا۔ یہاں آکر انہوں نے شادیاں کیں اور اپنے خاندان کی نئی نسل کی بنیاد رکھی۔ مرزا عالم خسرو بہادر کا نام مغلیہ خاندان کے عظیم ورثے کی علامت تھا.  جسے بہادر شاہ ظفر نے خود منتخب کیا تھا۔ یہ بات بھی مغل خاندان پر لکھی گئی ایک کتاب ”بہادر شاہ ظفر کے شب و روز“ نامی کتاب میں درج ہے۔

بہادر شاہ ظفر کی زندگی پر لکھی گئی کتاب بہادر شاہ ظفر کے شب و روز
کتاب بہادر شاہ ظفر کے شب و روز جس میں خاندان مغلیہ کی بہت ساری معلومات درج ہیں

چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی اسحاق کی خاندان کی تلاش: ایک جذباتی سفر

تقریباً تیس برس قبل، حاجی محمد اسحاق نے اپنے خاندان کی جڑوں کی تلاش کا آغاز کیا۔ ان کا مقصد اپنے مغلیہ ورثے کو محفوظ رکھنا تھا۔ انہوں نے مختلف کتابیں اور مواد جمع کیا، جس میں "قلعہ معلیٰ کی جھلکیاں” نامی کتاب بھی شامل ہے۔ اس کتاب میں مرزا جہاں خسرو بہادر کا ذکر موجود تھا، جس سے انہیں اپنے خاندان کے ماضی کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوئیں۔

مغل خاندان کے بارے میں کتابی حوالہ جات

حاجی محمد اسحاق کے مطابق، انہوں نے "قلعہ معلیٰ کی جھلکیاں” نامی کتاب بھارت سے منگوائی، جس میں شاہ اکبر ثانی کے بیٹوں میں مرزا جہاں خسرو بہادر کا ذکر تھا۔ اس کتاب میں درج تھا کہ انگریز انہیں تلاش کرتے رہے، لیکن وہ اپنی ہوشیاری سے بچ نکلے۔ حاجی محمد اسحاق نے اپنے بزرگوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے کئی کتابوں کا مطالعہ کیا ۔

پاکستان بننے کے وقت کی یادیں: ایک تاریخی دور کی جھلک

چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی محمد اسحاق (مرحوم) کا تاریخی انٹرویو میں پاکستان بننے کے وقت کی یادیں بھی بیان کی ہیں۔ ان کے مطابق، انہوں نے پاکستان کے قیام کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اس وقت چکوال میں ہندو، سکھ اور مسلمان ساتھ ساتھ رہتے تھے۔ ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب پاکستان بنا، تو ایک ہندو خاتون جو کہ ان کے ہمسائے میں رہتی تھی، اپنے خاندان کے ہندوستان چلے جانے کے بعد اکیلی رہ گئی۔ وہ بہت خوفزدہ تھی کہ مسلمان اسے مار ڈالیں گے.  لیکن حاجی محمد اسحاق کی والدہ نے اسے اپنے گھر میں پناہ دی. بعد میں اسے پاکستانی فوج کے حوالے کر دیا تاکہ اسے حفاظت سے بھارت بھیجا جا سکے۔

بہادر شاہ ظفر کے مزار پر حاضری: ایک روحانی تجربہ

حاجی محمد اسحاق نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ وہ بہادر شاہ ظفر کے مزار پر حاضری دینا چاہتے تھے۔ انہوں نے اپنے بیٹے کے ساتھ میانمار (برما) کا سفر کیا اور وہاں بہادر شاہ ظفر کی قبر پر فاتحہ پڑھی۔ وہاں انہوں نے علمائے کرام سے ملاقات کی، جنہوں نے بہادر شاہ ظفر کو” ولی اللہ “قرار دیا۔ حاجی محمد اسحاق کے لیے یہ سفر نہایت ہی روحانی اور جذباتی تجربہ تھا۔

میانمار کا سفر: غیر متوقع مدد اور مغل خاندان کی یادیں

حاجی محمد اسحاق نے میانمار میں اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں پہنچ کر انہیں مسلمان اردو بولنے والے لوگ ملے، جو کہ ان کے لیے حیرت کا باعث تھا۔ انہوں نے ایک نوجوان بلال کا ذکر کیا. وہ اردوزبان جانتا تھا اوروہ انہیں بہادر شاہ ظفر کے مزار تک لے گیا۔ اچھی بات یہ ہوئی کہ وہاں پر اکثریت اردو بولنے والے لوگوں کی تھی۔ اس کے علاوہ وہاں پر اب بھی ہفتہ میں ایک دن لوگوں کو مفت کھانا کھلایا جاتا ہے۔ یوں محسوس ہوا کہ جس طرح انگریز اپنی طرف سے مغلوں کو ختم کر کے گئے تھے لیکن اللہ کی شان کی آج بھی ان کا مزار یہ گواہی دے رہا تھا کہ مغل اب بھی زندہ ہیں۔ وہاں کی مقامی آبادی نے بھی بہادر شاہ ظفر کے بارے میں اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کیا۔

بہادر شاہ ظفر کا مزار جہاں چکوال میں موجود رائل مغل حاجی محمد اسحاق مرحوم نے وہاں پہنچ کر فاتحہ پڑھی
چکوال میں رائل مغل حاجی محمد اسحاق برما میں بہادر شاہ ظفر کے مزار پر موجود

مغلیہ خاندان کی یادگاریں اور حاجی محمد اسحاق کی کاوشیں

حاجی محمد اسحاق نے اپنے خاندان کی جڑوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بہت محنت کی۔ انہوں نے مغلیہ خاندان کی تاریخ اور کتابیں جمع کیں، جن میں مغلوں کے حالات و واقعات درج تھے۔ ان کی پھوپھی جان نے بھی ان کی مدد کی اور پرانے واقعات کو یاد رکھنے میں ان کی معاونت کی۔ حاجی محمد اسحاق کے مطابق، ان کے دادا کے پانچ بھائی تھے اور ان کے والد کے چار بھائی تھے۔ یہ خود بھی پانچ بھائی ہیں۔ وہ اپنے خاندان کی تاریخ کی حفاظت کرتے رہے اور مغلوں کی کتابیں اور تاریخ محفوظ رکھیں۔

چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی اسحاق کے آخری ایام اور ان کی وراثت

حاجی محمد اسحاق نے اپنے خاندان کی وراثت اور مغلیہ تاریخ کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ مارچ 2021ءمیں حاجی محمد اسحاق کا انتقال ہوا، لیکن ان کی یادیں اور ان کی محنت آج بھی زندہ ہیں۔ ان کے دو بیٹے مختلف جگہوں پر بسلسلہ روزگار مقیم ہیں، اور ان کی یہ کاوشیں آج بھی ان کے خاندان کے لیے مشعل راہ ہیں۔ان کے بیٹے اپنے اسلاف کے بارے میں مکمل باخبر ہیں۔ بوقت ضرورت وہ لوگوں سے ملتے بھی ہیں اور انہیں اپنے اسلاف کے کارناموں سے آگاہ بھی کرتے ہیں۔

چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی حاجی محمد اسحاق کا انٹرویو: ایک تاریخی دستاویز

چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی محمد اسحاق کا انٹرویو ستمبر 2019ء میں چکوال پلس یوٹیوب چینل کے لیے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے اپنے خاندان کی تاریخ اور پاکستان بننے کے وقت کے واقعات کو بیان کیا۔  چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی محمد اسحاق کا یہ انٹرویو اہلیان چکوال کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ رائل مغلوں کے حوالے سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے بھی اہم ہے۔
ان کا یہ انٹرویو پہلی بار چکوال پلس کی ویب سائٹ پر شائع کیا جا رہا ہے۔ (انٹرویو کا لنک آپ کو ویب سائٹ میں مل جائے گا)

چکوال پلس یوٹیوب چینل کا لنک جہاں پر حاجی محمد اسحاق کا انٹرویو موجود ہے۔ کلک کریں

چکوال میں مقیم رائل مغل حاجی محمد اسحاق اور ان کا خاندان

حاجی محمد اسحاق کا انٹرویو چکوال پلس یوٹیوب چینل پر دستیاب ہے۔ ان کے مزید انٹرویوز بھی جلد ویب سائٹ پر شائع کیے جائیں گے۔ حاجی محمد اسحاق کے بیٹوں نے اپنے والد کی محنت اور وراثت کو محفوظ رکھنے کا عہد کیا ہے . وہ اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مغلیہ خاندان کی تاریخ کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

حاجی اسحاق کے بارے مزید ویڈیوز دیکھنے کیلئے چینل چکوال پلس کا لنک جہاں بہت ساری ویڈیوز پڑی ہوئی ہیں۔ کلک کریں

بہادر شاہ ظفر کے مزید حالات جاننے کیلئے بی بی سی نے ایک رپورٹ تیار کی یہ بھی پڑھیں۔ کلک کریں

 

چکوال میں موجود بہادر شاہ ظفر کے فیملی ممبر میانمار برما میں موجودبہادر شاہ ظفر کے فیملی ممبرکے ساتھ موجود
برما میں حاجی محمد اسحاق رائل مغل چکوال اور برما میں موجود بہادر شاہ ظفر کے فیملی ممبر ایک ساتھ موجود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے