چکوال سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی: چالیس سالہ مہمان نوازی پر اظہارِ تشکر
چکوال سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی
پاکستان کے پُرامن شہر چکوال سے ایک تاریخ ساز فیصلہ سامنے آیا ہے۔ چکوال سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کا اعلان افغان مشران (رہنماؤں) کے ایک اہم جرگہ میں کیا گیا۔ اس فیصلے نے جذبات کو جھنجھوڑ دیا. کیونکہ اس زمین پر چالیس برسوں تک رہنے والے ہزاروں افغان شہری اب اپنی جائے پیدائش. افغانستان، کی جانب لوٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
یہ فیصلہ حکومتِ پاکستان اور حکومتِ افغانستان کے حالیہ اعلانات کے تناظر میں سامنے آیا ہے. لیکن جو بات اس اعلان کو منفرد بناتی ہے وہ یہ ہے کہ افغان مہاجرین کی یہ واپسی کسی جبر یا زبردستی کا نتیجہ نہیں. بلکہ مکمل طور پر رضاکارانہ اور احترامِ قانون کی بنیاد پر ہے۔
چکوال سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی ایک ایسا عمل ہے. جو دو قوموں کے درمیان بھائی چارے، اعتماد اور احترام کی گواہی دیتا ہے۔
چکوال میں افغان مہاجرین کی تیسری نسل پروان چڑھ رہی تھی
افغان مہاجرین کی پاکستان آمد 1980 کی دہائی میں روس-افغان جنگ کے دوران ہوئی تھی۔ اس وقت لاکھوں افغان شہریوں نے پاکستان کا رخ کیا، اور چکوال جیسا پُرامن علاقہ ان کے لیے ایک پناہ گاہ بن گیا۔ ان میں سے بہت سے افراد نے یہاں کاروبار، رہائش، اور برادریاں قائم کیں۔
چکوال میں افغان خاندانوں کی تعداد سینکڑوں میں رہی اور آج یہ نوبت آ چکی ہے کہ تیسری نسل یہاں پر جوان ہو رہی ہے۔ کچھ بچے یہاں پیدا ہوئے، کچھ نے یہیں تعلیم حاصل کی، اور کئی نوجوان چکوال کے بازاروں میں کاروبار کرتے رہے۔
مقامی افراد اور افغان مہاجرین کے درمیان تعلقات احترام پر مبنی رہے۔ ایک دوسرے کے دکھ سکھ بانٹنے کے مواقع آئے۔ گویا چکوال نہ صرف ایک میزبان شہر تھا، بلکہ ایک دوسرا وطن بن چکا تھا۔
افغان رہنماؤں کا جرگہ: قانون اور محبت کا احترام کرتے ہوئے واپسی کا اعلان
حالیہ دنوں میں افغان مشران نے ایک جرگہ بلایا جس میں ACC اور POR کارڈ ہولڈرز سمیت دیگر سینئر افراد نے شرکت کی۔ جرگہ میں مکمل مشاورت اور اتفاقِ رائے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ:
ہم حکومتِ پاکستان کے فیصلے کو دل سے تسلیم کرتے ہیں
ہم چکوال میں اپنے کاروبار، دکانیں، مشینری، اور قرض و واجبات کو خود ترتیب دیں گے
ہم چکوال سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کو منظم انداز میں انجام دیں گے
ہم قافلوں کی صورت میں پرامن انداز میں روانہ ہوں گے
ان افغان رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں چالیس سال تک جو عزت، تحفظ اور محبت ملی، اس پر ہم پاکستانی قوم اور حکومت کے بے حد مشکور ہیں۔ انہوں نے یہ پیغام بھی دیا کہ ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ افغان عوام شکر گزار، منظم اور قانون پسند ہیں۔
چکوال سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی امن اور بھائی چارے کی علامت
یہ فیصلہ صرف واپسی کا اعلان نہیں بلکہ ایک اعلیٰ اخلاقی نمونہ بھی ہے۔ چکوال سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کا یہ عمل دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نئی جہت دے گا۔ افغان مشران نے خاص طور پر پاکستان کے عام شہریوں، بازاروں کے دکانداروں، مقامی علماء، صحافیوں اور عوامی نمائندوں کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے ان کے ساتھ مساوی برتاؤ کیا۔
یہ عمل ایک طرف مہمان نوازی کا اعتراف ہے، اور دوسری جانب یہ بھی دکھاتا ہے کہ جب مہمان اپنے میزبان کی عزت کرتا ہے تو وہ خود عزت دار بن جاتا ہے۔
💬 اختتامی دعا اور پیغام
افغان مشران نے آخر میں دعا کی:
"ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہماری واپسی پرامن ہو، ہم افغانستان میں امن کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کریں، اور پاکستان کے ساتھ ہمارا رشتہ محبت، بھائی چارے اور احترام پر قائم رہے۔”
چکوال سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کا یہ اعلان نہ صرف چکوال بلکہ پورے پاکستان اور افغانستان کے لیے ایک مثبت مثال ہے۔ ایک ایسا قدم جو دلوں کو جوڑتا ہے، اور دنیا کو امن کا پیغام دیتا ہے۔