پرانا دور بمقابلہ آج کے دور کے چائے کلچر
چائے ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔
یہ صرف ایک مشروب نہیں۔
یہ میل ملاپ کا بہانہ ہے۔
یہ محبت کی زبان ہے۔
پرانا دور بمقابلہ آج کے دور کے چائے کلچر میں فرق واضح ہے۔
پرانے دور کی چائے کا رنگ
پہلے چائے خاص موقع پر بنتی تھی۔
مہمان آتے تو چائے لازمی۔
چولہے پر دیگچی رکھی جاتی۔
پتی کی خوشبو پھیلتی۔
پرانا دور بمقابلہ آج کے دور کے چائے کلچر میں اس وقت چائے کا ذائقہ گہرا تھا۔
رس اور نوالے
پہلے چائے کے ساتھ رس ہوتے۔
موٹے، بھاری، بھربھرے رس۔
چائے میں ڈبو کر کھائے جاتے۔
آدھا کپ ختم ہو جاتا۔
پرانا دور بمقابلہ آج کے دور کے چائے کلچر میں رس ایک الگ مزہ رکھتے تھے۔
آج کا بسکٹ کلچر
اب رس کا زمانہ کم ہے۔
بسکٹ ہر گھر میں ہیں۔
چھوٹے پیکٹ، بڑی ورائٹی۔
چائے کے ساتھ فوری مزہ۔
پرانا دور بمقابلہ آج کے دور کے چائے کلچر میں بسکٹ کا دور نمایاں ہے۔
برتن اور پیشکش
پہلے مٹی کے کپ بھی ہوتے۔
کبھی اسٹیل کے گلاس۔
چائے دھیرے دھیرے پی جاتی۔
اب خوبصورت مگ اور ٹی سیٹ ہیں۔
پرانا دور بمقابلہ آج کے دور کے چائے کلچر میں برتن بھی بدل گئے ہیں۔
محفل کا انداز
پہلے لوگ بیٹھک میں جمع ہوتے۔
چائے کے ساتھ گپ شپ لمبی۔
کہانیاں، قہقہے، واقعات۔
آج زیادہ تر موبائل ساتھ ہوتا ہے۔
پرانا دور بمقابلہ آج کے دور کے چائے کلچر میں محفل کا مزہ کم ہے۔
چکوال کے حوالے سے مزید ویڈیوز دیکھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں اور ہر قسم کی ویڈیوز دیکھیں۔
چائے کا مقصد
پہلے چائے تعلق بڑھاتی تھی۔
اب چائے بس روٹین ہے۔
رفتار تیز، وقت کم۔
ذائقہ باقی، انداز بدل گیا۔
پرانا دور بمقابلہ آج کے دور کے چائے کلچر یہی حقیقت بیان کرتا ہے۔