...

عجیب و غریب ویڈیوز کا جنون

جب آپ کے ارد گرد لوگ مشکلات کا شکار ہوں اور آپ ویڈیوز بنانے کے چکر میں ہوں تو
Spread the love

عجیب و غریب ویڈیوز کا جنون

سوشل میڈیا پر انسانیت کی موت یا ڈیجیٹل کامیابی؟

**نئی دنیا، نئے رویے

گزشتہ چند برسوں میں دنیا ایک نئی جہت میں داخل ہو چکی ہے۔
سوشل میڈیا نے زندگی کے ہر پہلو کو اپنے رنگ میں رنگ دیا ہے۔
لیکن کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ اس ترقی کے ساتھ ہم نے کیا کھو دیا؟
آج "عجیب و غریب ویڈیوز کا جنون” ایک ایسا نیا کلچر بن چکا ہے جس میں انسانیت، احساس، اور رحم جیسے جذبات پیچھے رہ گئے ہیں۔
یہ تحریر اسی المیے کا آئینہ ہے۔


🔹 ہر لمحہ کیمرے میں قید: درد کا تماشا

کسی جگہ حادثہ ہو، کوئی شخص زخمی ہو، یا کسی ماں کی فریاد ہو—
آج کی پہلی ترجیح مدد نہیں بلکہ ویڈیو بنانا بن چکی ہے۔
کیونکہ "عجیب و غریب ویڈیوز کا جنون” ہر انسان پر ایسا سوار ہے کہ انسانیت کا تقاضا بھلا دیا جاتا ہے۔
لوگ کیمرا آن کرتے ہیں، فوکس کرتے ہیں، اور ریلیف کی بجائے ریلس بناتے ہیں۔
یہ رویہ ایک المیہ بنتا جا رہا ہے۔


🔹 حادثہ ہو یا قدرتی آفت، ہر منظر کمائی کا ذریعہ

چاہے آگ لگے، سیلاب آئے یا زلزلہ—
سوشل میڈیا پر سب سے پہلا ردعمل ہوتا ہے: "ویڈیو بنا لو!”
جیسے ہی کوئی افسوسناک منظر سامنے آتا ہے، لوگ موبائل اٹھاتے ہیں اور ویڈیوز ریکارڈ کرنے لگتے ہیں۔
کیونکہ انہیں علم ہے کہ "عجیب و غریب ویڈیوز کا جنون” نہ صرف ویوز بڑھاتا ہے بلکہ ڈالروں کی بارش بھی لاتا ہے۔
اس دوڑ نے ہمدردی کو اشتہار بنا دیا ہے۔


🔹 اسلام آباد کی ژالہ باری: حادثے کا بازار گرم

حال ہی میں اسلام آباد میں شدید ژالہ باری ہوئی۔
گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، سولر پلیٹیں تباہ ہو گئیں، درخت زمین بوس ہو گئے۔
یہ سب ایک دن کا واقعہ تھا، لیکن سوشل میڈیا پر آج بھی ویڈیوز شیئر ہو رہی ہیں۔
وہی مناظر نئے زاویوں سے دکھا کر سنسنی پھیلائی جا رہی ہے۔
"عجیب و غریب ویڈیوز کا جنون” ایسا کہ جیسے کل ہی یہ سب کچھ ہوا ہو۔


🔹 الیکٹرانک میڈیا اور یوٹیوب کی دوڑ

الیکٹرانک میڈیا بریکنگ نیوز دے کر آگے بڑھ جاتا ہے۔
لیکن یوٹیوب، ٹک ٹاک اور فیس بک پر یہی خبر ہفتوں گردش کرتی ہے۔
لوگ بار بار اسے مختلف انداز سے پیش کرتے ہیں۔
نتیجہ؟ لوگ پریشان، ذہنی طور پر مضطرب اور سچائی سے دور۔
"عجیب و غریب ویڈیوز کا جنون” حقیقت کو بھی افسانہ بنا دیتا ہے۔


🔹 فیک نیوز اور مصنوعی الرٹ: خوف کا نیا ہتھیار

اب صرف ویڈیوز بنانا کافی نہیں رہا۔
یوٹیوبرز اور کانٹینٹ کریٹرز فیک الرٹ جاری کرتے ہیں۔
جیسے: "ابھی ابھی خطرناک طوفان کی پیش گوئی!”
ویڈیو کھولیں تو پتا چلتا ہے وہی پرانی ژالہ باری یا پرانا حادثہ۔
لوگوں کو دھوکہ دے کر ویوز کمانا "عجیب و غریب ویڈیوز کا جنون” کی نئی شکل ہے۔


🔹 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی خاموشی

یوٹیوب، فیس بک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز چند بنیادی پابندیاں تو لگاتے ہیں،
لیکن مجموعی طور پر کانٹینٹ کریٹرز کو کھلی چھوٹ ہے۔
کوئی کچھ بھی اپلوڈ کرے، جب تک ویوز آ رہے ہیں، وہ "ویلیو ایبل” سمجھا جاتا ہے۔
اخلاقی تربیت، سچائی یا ہمدردی، ان کی ترجیحات میں شامل نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ "عجیب و غریب ویڈیوز کا جنون” ایک معاشرتی ناسور بن چکا ہے۔


🔹 قانون سازی کی فوری ضرورت

حکومت وقت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر فوری توجہ دے۔
ایسا قانون لایا جائے جو:

  • حادثات کی فوٹیج کو محدود کرے

  • فیک نیوز پر سخت سزا مقرر کرے

  • بغیر اجازت متاثرین کی ویڈیوز اپلوڈ کرنے پر پابندی لگائے

کیونکہ  ویڈیوز کو اگر نہ روکا گیا تو معاشرہ ذہنی بیمار اور جذباتی طور پر مفلوج ہو جائے گا۔


🔹 خبر ہونی چاہئے، تماشا نہیں

صحافت کا اصل مقصد آگاہی دینا ہے، خوف پھیلانا نہیں۔
خبر کا مطلب انسانوں کی بہتری ہے، کمائی نہیں۔
جو لوگ صرف اس لیے ویڈیوز بناتے ہیں کہ ویوز آئیں اور پیسہ ملے—
انہیں یہ سوچنا چاہئے کہ کل کو اگر ان کے ساتھ ایسا ہو تو؟
"اگر شعور کے دائرے میں نہ لایا گیا تو
یہ نسلوں کے اخلاق کو چاٹ جائے گا۔


🟩 نتیجہ: انسان بنیں، ویور نہیں

آخر میں یہی کہنا چاہوں گا:
واقعہ ہو تو خبر دیں، ریلیف دیں، مدد کریں۔
دوسروں کا درد اپنا سمجھیں۔
کیمرہ ہاتھ میں رکھنے سے پہلے دل میں احساس ہونا چاہیے۔
سوشل میڈیا ہمیں جوڑ سکتا ہے، لیکن اگر اس کا غلط استعمال کیا گیا تو
یہ ہمیں انسانیت سے دور کر دے گا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.