سوات میں سیلفی کا جنون یا لاپرواہی؟

Spread the love

سوات میں سیلفی کا جنون یا لاپرواہی؟

ڈسکہ کے بدقسمت خاندان کے ساتھ پیش آنے والے ہولناک سانحہ کی مکمل تفصیل

تحریر: چکوال پلس ٹیم

"سوات حادثہ میں ڈسکہ خاندان” پاکستان کے خوبصورت مگر خطرناک پہاڑی علاقوں میں سیر و تفریح کے شوقین افراد اکثر قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے نکل پڑتے ہیں، لیکن کبھی کبھار یہ شوق جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ سوات میں پیش آنے والا تازہ ترین واقعہ بھی ایسی ہی ایک عبرتناک مثال ہے، جہاں سیلفی کے جنون نے ایک پورے خاندان کو زندگی سے محروم کر دیا۔


واقعہ کی اصل حقیقت: عینی شاہدین کی زبانی

یہ حادثہ ایک بدقسمت خاندان کے ساتھ پیش آیا جو ڈسکہ سے سیر کے لیے سوات آیا ہوا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق، یہ افراد اُس وقت ایک ہوٹل کے قریب ناشتہ کر رہے تھے، جو ندی نالے سے کچھ فاصلے پر واقع تھا۔ اُس وقت اس جگہ پانی کا کوئی نشان تک نہیں تھا، کیونکہ بارش کا زور اصل میں پہاڑوں پر تھا جہاں مسلسل دو دن سے موسلادھار بارش ہو رہی تھی۔

اسی بارش کے باعث پہاڑوں میں موجود نالوں میں اچانک طغیانی آ گئی۔ جب نیچے کے علاقے میں پانی تیزی سے آنے لگا تو کچھ افراد نے اسے دیکھ کر ویڈیوز بنانے اور سیلفیاں لینے کی ٹھان لی۔ چند لوگ خوشی سے جھومتے ہوئے پانی کے کنارے کی طرف دوڑے اور اس لمحے کو کیمرے میں قید کرنے لگے۔


سیلفی اور ویڈیو کا جنون: ایک مہلک فیصلہ

جہاں باقی رشتہ دار محفوظ مقام پر بیٹھے رہے اور بار بار پکار کر انہیں واپس بلانے کی کوشش کرتے رہے، وہاں یہ چند افراد مسلسل فوٹوگرافی اور ویڈیو سازی میں مگن رہے۔ ان کے اپنے قریبی لوگ چیخ چیخ کر کہتے رہے:
"واپس آ جاؤ! پانی کا بہاؤ تیز ہو رہا ہے!”
لیکن سیلفی کا جنون غالب آ گیا اور وہ اس انتباہ کو نظر انداز کرتے رہے۔

پھر وہ لمحہ آیا جب اچانک ایک بڑا ریلا آیا اور صورتحال بد سے بدتر ہو گئی۔ خوف کے مارے یہ افراد واپس بھاگنے کے بجائے قریب ہی ایک ٹیلے پر چڑھ گئے، جہاں وہ اپنی پوزیشن بار بار تبدیل کرتے نظر آئے۔ ویڈیوز میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ پانی کا لیول بڑھتا گیا، لوگ کنارے پر کھڑے تماشا دیکھتے رہے، لیکن نہ کسی ہوٹل والے نے مدد کی اور نہ ہی مقامی انتظامیہ حرکت میں آئی۔”سوات حادثہ میں ڈسکہ خاندان”


غفلت اور بدانتظامی: ایک اور سوالیہ نشان

اس افسوسناک سانحہ نے نہ صرف سیلفی کے جنون بلکہ انتظامیہ کی ناکامی کو بھی بے نقاب کیا۔ یہ سوال جنم لیتا ہے کہ:

  • کیا خطرناک مقامات پر ہوٹلز اور ریسٹورنٹ قائم کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے؟

  • کیا ندی نالوں کے کنارے وارننگ بورڈز، سیکیورٹی اہلکار یا ایمرجنسی سسٹم موجود نہیں ہونا چاہیے؟

  • جب پہاڑوں میں بارش کا الرٹ موجود تھا تو سیاحوں کو روکنے کے لیے کوئی پیشگی اقدامات کیوں نہ کیے گئے؟

  • سوات حادثہ میں ڈسکہ خاندان

  • plz click this link to see and watch more videos and news.

قدرتی آفات سے سیکھنے کا وقت

یہ واقعہ ہمیں سبق دیتا ہے کہ قدرت سے کھیلنا مہنگا پڑتا ہے۔ پانی اور آگ اپنا راستہ خود بناتے ہیں۔ دریا چاہے کتنا بھی عرصہ خشک کیوں نہ رہے، وہ اپنا راستہ دوبارہ حاصل کر لیتا ہے۔ ہمیں دریاؤں کے قدرتی بہاؤ کو احترام دینا چاہیے۔

مزید یہ کہ، یہ انتظامیہ کے لیے بھی لمحۂ فکریہ ہے کہ وہ تمام خطرناک مقامات پر واقع ہوٹلوں کو فوری طور پر بند کرے اور مستقبل میں اس قسم کے تعمیراتی اجازت ناموں پر سختی سے پابندی لگائے۔


"سوات حادثہ میں ڈسکہ خاندان کے مرحومین کے لیے دعائے مغفرت

ہم چکوال پلس کی جانب سے مرحومین کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام کی دعا کرتے ہیں۔
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے