ستمبر 1965 کی جنگ: پاکستانی افواج کی لازوال بہادری اور چکوال کے سپاہیوں کی قربانیاں
جنگ ستمبر 1965، چکوال کے شہداء … پاکستان کی تاریخ میں ستمبر 1965 کی جنگ ایک ایسا باب ہے. جو وطن کی محبت، جذبے اور بہادری کا آئینہ دار ہے۔ رات کی تاریکی میں جب بھارت نے بزدلانہ انداز میں پاکستان پر حملہ کیا. تو اسے اندازہ نہیں تھا کہ وہ ایک ایسی قوم کو للکار رہا ہے. جو اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ بھارت نے لاہور جمخانہ میں ناشتہ کرنے کا خواب دیکھا تھا، مگر اسے پاکستانی افواج کے جوانوں کی جواں مردی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس جنگ کے آغاز میں پاکستانی فوج کی تیاری نہ ہونے کے باوجود، ہر جوان نے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیے۔ اس وقت کے صدر ایوب خان نے قوم کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے تاریخی الفاظ میں بھارت کو خبردار کیا: "تم نے جس قوم کو للکارا ہے، وہ بہادر ہے، وہ اپنی آزادی اور خودمختاری کا تحفظ جانتی ہے۔”
جنگ ستمبر 1965، چکوال کے شہداء: ہر طرف گولہ باری اور دشمن کی یلغار
جنگ ستمبر 1965 کا ماحول کچھ یوں تھا. ہر طرف گولہ باری، بمباری اور ٹینکوں کی گڑگڑاہٹ سنائی دیتی تھی۔ پاکستانی افواج نے جس جواں مردی کے ساتھ اپنے وطن کی سرحدوں کا دفاع کیا. اس نے نہ صرف دشمن کے خواب چکنا چور کیے بلکہ پوری دنیا کے سامنے پاکستان کی دفاعی صلاحیت کا ثبوت بھی پیش کیا۔ لاہور، سیالکوٹ، چونڈہ اور دیگر محاذوں پر پاکستانی سپاہیوں نے بے مثال قربانیاں دیں۔ چونڈہ کے محاذ پر ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ ہوئی. جس میں پاکستانی سپاہیوں نے اپنے جسموں سے ٹینک روک کر دشمن کو پسپا کیا۔ یہ محاذ پاکستان کی دفاعی تاریخ میں ناقابل فراموش ہے. جہاں پاکستانی فوج نے کم وسائل کے باوجود دشمن کو شکست دی۔ جنگ کا ہر منظر یوں محسوس ہوتا تھا . جیسے جوان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑ رہے ہوں۔ پاکستانی سپاہی دشمن کی صفوں میں گھس کر لڑتے رہے. ان کے حوصلے بلند تھے اور وطن کی محبت ان کے دلوں میں موجزن تھی۔
چکوال کے سپاہیوں اور افسروں کی قربانیاں: وطن کی محبت کی لازوال داستان
جنگ ستمبر 1965، چکوال کے شہداءچکوال کی سرزمین نے ہمیشہ بہادر سپاہی اور افسران پیدا کیے ہیں جو ہر دور میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ جنگ ستمبر 1965 میں بھی چکوال کے سپاہیوں اور افسروں نے وطن کے دفاع میں بھرپور کردار ادا کیا۔ ہر محاذ پر دشمن کے سامنے ڈٹ جانے والے یہ بہادر سپوت اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے سینہ سپر ہو گئے۔ چکوال کے تقریباً ہر دوسرے گاﺅں میں ایک، دو یا تین جوان شہید ہوئے، جو اپنی مٹی کا قرض چکانے کے لیے میدان جنگ میں کود پڑے تھے۔ چکوال کے تقریباً ستر سپاہی اور افسران اس جنگ میں شہید ہوئے، اور ان کی قربانیاں آج بھی ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ وطن کی حفاظت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔
چکوال کے سپاہیوں کی بہادری کی داستانیں آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ ان کی قربانیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ جب وطن کی حفاظت کا وقت آئے تو چکوال کے بیٹے پیچھے نہیں ہٹتے۔ ان بہادر جوانوں نے دشمن کی گولہ باری اور بمباری کا بہادری سے مقابلہ کیا اور اپنے وطن کی سرحدوں کو محفوظ رکھا۔ جنگ کے دوران چکوال کے سپاہیوں نے نہ صرف دشمن کے حملوں کا مقابلہ کیا بلکہ اسے پسپا کر دیا۔ یہ سپاہی اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر، وطن کی مٹی کے دفاع کے لیے کھڑے رہے۔ ان کے جذبے اور حوصلے نے دشمن کے دل میں خوف پیدا کر دیا، اور بھارتی فوج کو اندازہ ہو گیا کہ وہ ایک ایسی قوم سے مقابلہ کر رہی ہے جو موت کو بھی مات دینے کا حوصلہ رکھتی ہے۔
چکوال کے شہداء کے نام اور ان کی قربانیاں: شہداء پارک چکوال کی یادگار
چکوال کے ان بہادر سپاہیوں کے نام شہداء پارک چکوال میں یادگار کے طور پر درج ہیں۔ ان میں سے کچھ نام درج ذیل ہیں، اور اگر کسی جگہ غلطی ہو تو قارئین سے گزارش ہے کہ وہ نشاندہی کریں تاکہ ان غلطیوں کی اصلاح کی جا سکے۔
آئی ایس پی آر کی ویب سائٹ ، دیکھنے کے لئے ، کلک کریں
-
جنگ ستمبر 1965، چکوال کے شہداء
- ADL حق نواز، ادھوال
- سپاہی غلام حسین، آڑا برار
- سپاہی سید محمد، بھبھڑ
- نائیک زین العابدین، بنگوالہ
- L/HV شیر جنگ، بہکڑی
- N/Sub نذر حسین، بہکڑی
- سپاہی محمد سلیمان، پھوٹاکی
- سپاہی لال دین، بھون
- نائیک محمد زمان، بوچھال خورد
- سپاہی امیر خان، چک ملوک
- سپاہی سجاد حسین، چتال
- سپاہی نور حسین، چکوالی
- سپاہی محمد افسر، چھمبی
- نائیک فضل حسین، ڈھوک چوہدریاں (بھیں)
- سپاہی مظفر خان، اوکھو
- سپاہی محمد یعقوب، ڈھاب کلاں
- نائیک اللہ یار خان، ڈھاب کلاں
- سپاہی نذر حسین، دھروگی راجگان
- حوالدار نذر حسین، دھروگی راجگان
- حوالدار عبدالغفور، دھروگی راجگان
- سپاہی افسر خان، دھیدوال
- سوار عارف خان، ڈھوک ٹاہلیاں
- سپاہی عبدالرحمان، ڈھوک وہالی
- سپاہی محمد یعقوب، ڈھوک اقبال
- سپاہی محمد بشیر، ڈورے رگ
- L/Nk اللہ راضی، ڈروال
- سپاہی شیر خان، ڈھڈیال
- SIG لال خان، فقیر آباد
- L/Hav فقیر محمد، چکوال
- سپاہی عبدالغنی، چکوال
- سپاہی احمد خان، ہستال
- نائیک صفدر علی، کجلی
- سوار مختار حسین، کھیوال
- ALD حق نواز، کھیوال
- سپاہی محمد یوسف، کھیوال
- حوالدار محمد اقبال، تھنیل فتوحی
- سپاہی باز خان، تھوہا بہادر
- L/Nk غلام محمد، تھوہا بہادر
- سوار محمد اقبال، تھوہا بہادر
- سپاہی محمد رفیق، اوڈھروال
- سپاہی عبدالغنی، ودھن
- L/Nk اکرم، بادشاہ پور
- سپاہی محمد اسلم، دوالمیال
- سپاہی محمد سرور، دوالمیال
- L/Nk محمد سلیم، دلیل پور
- سپاہی محمد سلیم، دلیل پور
- لانس نائیک خوشی محمد، وہالی زیر
- سپاہی کرم الٰہی، وہالی زیر
- سپاہی خداداد، وہالی زیر
- سپاہی کرم، وہالی زیر
- سپاہی محمد شریف، تترال
- N/RD لال خان، برابر
- ALD محمد رضا، گراہ
- سوار عبدالحمید، ڈھوک بدا
- نائیک حق نواز، موہن
- سپاہی محمد امیر، کھجولہ
- سپاہی محمد ضمیر، پڈھ
- سپاہی بشیر احمد، سرہندی
- N/RI نور محمد، کہون والا
- سوار مرزا خضر حیات، لہری سلطان پور
- CFN مرزا عبدالواحد، وہولہ
- سپاہی محمد خان، ڈھریالہ
- حوالدار محمد عنایت، مگھال
- L/Nk محمد افسر، مگھال
- حوالدار محمد ستار، مگھال
- سپاہی محمد رفیق، تترال
- N/k محمد نواز، چھمبی
- N/s سید ستار شاہ، بگھوال زیر
- N/S ہاشم علی، گودرا
- L/Hav رشید احمد، وٹی
- L/nk سخی محمد، ڈنڈوٹ
- سپاہی محمد شریف، ڈنڈوٹ
ایوارڈ یافتہ شہداء چکوال:
- سپاہی فدا حسین، ڈنڈوٹ – تمغہ جرات
- N/s محمد اسلم، رنسیال – تمغہ جرات
- ALD غلام مہدی خان، چنجی کوئیرہ – تمغہ جرات
- ALD غلام مہدی خان، چنجی کوٹیرہ – تمغہ جرات
- کیپٹن محمد صدیق، سلطان نیلہ – ستارہ جرات
- 2/Lt محمد صابر بیگ، سلطان پور
- Nk محمد فاروق، سرکال مائر – تمغہ بسالت
- حوالدار سکندر خان، اوڈھروال – تمغہ جرات
- SIG محمد خان، بھبھڑ
یہ بہادر سپوت چکوال کی شان ہیں اور ان کی قربانیاں پاکستان کی تاریخ کا روشن باب ہیں۔ ان شہداء کی یادگاریں نہ صرف چکوال بلکہ پوری قوم کے لیے فخر کا باعث ہیں۔ ان کی بہادری کی داستانیں نسل در نسل یاد رکھی جائیں گی اور ہمیں اس بات کا درس دیتی رہیں گی کہ جب وطن کی بات آئے، تو کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔