"چوآ سیدن شاہ اور کہون میں پانی کا بحران: عوام بوند بوند کو ترس گئے”

Spread the love

چوآ سیدن شاہ اور کہون میں پانی کا بحران: عوام بوند بوند کو ترس گئے

….چکوال 
تحصیل چوآ سیدن شاہ کے بارانی علاقے خصوصاً کہون، دھریلہ اور اردگرد کے دیہات میں زیر زمین پانی کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ گرمی کی شدت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث حالیہ دنوں میں بارشیں نہ ہونے سے پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے جا چکی ہے. جس کے باعث مقامی لوگ نہ صرف پینے کے پانی بلکہ گھریلو استعمال کے پانی کے لیے بھی در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

علاقہ مکینوں کے مطابق پانی کی اس قلت کی سب سے بڑی وجہ سیمنٹ فیکٹریوں میں زیر زمین پانی کا بے دریغ استعمال اور علاقے میں آلو کی وسیع پیمانے پر کاشت کے لیے لگائے گئے سینکڑوں ٹیوب ویلز ہیں۔ چونکہ یہ مکمل بارانی علاقہ ہے. اس لیے زمین میں پانی کا ذخیرہ صرف بارشوں سے ہی ہوتا ہے۔ لیکن پچھلے کئی مہینوں سے بارش نہ ہونے کے باعث زیر زمین پانی کا ذخیرہ کم ترین سطح پر جا چکا ہے۔

مقامی شہریوں کا خدشہ

مقامی شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ علاقے میں موجود بڑی سیمنٹ فیکٹریوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے باوجود مبینہ طور پر خفیہ انڈر گراؤنڈ پائپ لائنز کے ذریعے زیر زمین پانی کا وسیع پیمانے پر استعمال جاری رکھا ہوا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ فیکٹری کے اندر موجود بڑے ٹینک مکمل بھرے ہوئے ہیں. جبکہ فیکٹری کے تالاب عرصہ دراز سے خشک پڑے ہیں. جو اس شبہ کو تقویت دیتے ہیں کہ زیر زمین پانی کے ذرائع اب بھی بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

دوسری طرف مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں آلو کی وسیع کاشت نے بھی پانی کی قلت میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ آلو کی فصل کے لیے روزانہ کی بنیاد پر شدید مقدار میں پانی درکار ہوتا ہے. جس کے لیے جگہ جگہ ٹیوب ویلز لگائے گئے ہیں۔ اس بے قابو پانی کے استعمال نے علاقے کے دیگر زیر زمین پانی کے ذخائر کو بھی متاثر کیا ہے۔

علاقے میں موجود مشہور لوکاٹ کے باغات بھی پانی کی کمی کے باعث خشک ہونے لگے ہیں. جو کہ چوآ سیدن شاہ کی شناخت کا حصہ ہیں۔ باغ مالکان کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو نہ صرف فصلیں بلکہ علاقے کی معیشت بھی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔

عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے.  لوگوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب، کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر چکوال اور اسسٹنٹ کمشنر چوآ سیدن شاہ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو علاقے میں پانی کا بدترین بحران جنم لے سکتا ہے جس کے اثرات نہ صرف زراعت بلکہ روزمرہ زندگی پر بھی پڑیں گے۔

عوامی سروے کے مطابق مقامی قیادت اور منتخب نمائندے بھی اس اہم مسئلے پر خاموش دکھائی دے رہے ہیں، جس نے عوام کے اندر بے چینی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق علاقے کے بعض بوریگ مکمل خشک ہو چکے ہیں جبکہ کئی گھروں کے کنویں دن بدن نیچے جا رہے ہیں۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو بہت جلد لوگ پینے کے صاف پانی کے لیے دوسرے علاقوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

اس حساس مسئلے پر چکوال پلس آنے والے دنوں میں مکمل تفصیلی فیچر پیش کرے گا جس میں متعلقہ محکموں، فیکٹری انتظامیہ، زمینداروں اور عوام کی آراء شامل کی جائیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے