اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج اور دھرنا: حکومت کا بڑا آپریشن متوقع
اسلام آباد میں ڈی چوک اور بلیو ایریا کے گرد بڑھتے احتجاج اور دھرنے کے پیش نظر حکومت نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اہم اقدامات اٹھانے کی تیاری کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک بڑے آپریشن کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جس کے دوران شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی متوقع ہے۔

ڈی چوک اور بلیو ایریا میں مارکیٹیں بند
احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے ڈی چوک اور بلیو ایریا کے گرد تمام مارکیٹیں بند کروا دی ہیں۔ کاروباری سرگرمیوں کی معطلی کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت کی جانب سے نرمی کی پالیسی اپنانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ تحریک انصاف کے کارکن بلیو ایریا اور ملحقہ علاقوں میں دندناتے پھر رہے ہیں، جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکومت کی حکمت عملی: شرپسندوں کا رابطہ کاٹنے کا منصوبہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے دانستہ طور پر مظاہرین کو بلیو ایریا تک آنے دیا تاکہ ان کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع کیا جا سکے۔ اس حکمت عملی کے تحت خوراک اور سپلائی کو روک کر مظاہرین کو مزاحمت ترک کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ یہ اقدام احتجاج کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ایک اہم حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

پولیس، رینجرز اور فوج کے کردار کی وضاحت
آپریشن کے دوران پولیس اور رینجرز کو فرنٹ لائن پر تعینات کیا جائے گا، جب کہ پاک فوج کا کردار صرف ہنگامی صورتحال تک محدود رکھا گیا ہے۔ اگر مظاہرین اہم سرکاری عمارتوں کی طرف بڑھنے کی کوشش کریں تو پاک فوج کے دستے فوری طور پر کنٹرول سنبھالیں گے۔ اس حکمت عملی کا مقصد طاقت کا استعمال صرف ضرورت پڑنے پر کرنا ہے۔
شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کے خدشات
ذرائع کے مطابق شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی آج رات کسی بھی وقت شروع ہو سکتی ہے۔ حکومت کا مقصد احتجاج کے دوران امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنا اور عوامی و سرکاری املاک کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔
اختتامیہ
اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنے کی کشیدہ صورتحال حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے حکومت کے اقدامات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ آپریشن مظاہرین کو پرامن طریقے سے منتشر کرنے میں کامیاب ہوگا یا معاملات مزید بگڑیں گے۔